Pages

Wednesday, March 9, 2011

ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا مطالبہ کیوں؟:جنگ

دہرے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پرتناؤ بڑھتا جارہا ہے ۔اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاہور میں دہرے قتل کے الزام میں گرفتار امریکی سفارت کار ریمنڈ ڈیوس کو فوری طور پر رہا کر دے کیونکہ اس کی حراست اور ریمانڈ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے اور اس نے اپنے ذاتی دفاع میں جو بھی اقدام کیا اس کا اسے حق حاصل تھا۔ امریکی حکومت جو اب تک قاتل امریکی شہری کی شناخت کے بارے میں کبھی اسے قونصل خانے کا ٹیکنیکل ایڈوائزر اور کبھی ایک عام اہلکار ظاہر کرتے ہوئے کہتی رہی ہے کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی اب اس نے اچانک ریمنڈ ڈیوس کو اپنا سفارت کار قرار دے کر اس کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کیا امریکا اپنے شہری کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے؟ اور اگر ایسا ہوا تو پاکستان امریکی دباؤ برداشت کرسکے گا؟

افسوس کی بات ہے کہ ہماری حکومتوں نے ایسے مواقع پرکبھی قومی امنگوں اور ملکی وقار پر مبنی طرزعمل اختیار نہیں کیا ۔ ایمل کانسی اور یوسف رمزی کو ہمارے حکمرانوں نے جس طرح امریکہ کے حوالے کیا وہ ان کی اسی ذہنیت اور امریکی تابعداری کی مثالیں ہیں۔

عافیہ صدیقی کو تو دن دہاڑے پاکستان سے اٹھا کر افغانستان اور پھر وہاں سے امریکہ پہنچا دیا گیا ہماری حکومتیں اور ادارے سب کچھ کھلی آنکھوں سے دیکھتے رہے اور جب کبھی عوامی دباؤ سے مجبور ہو کر عافیہ صدیقی کی حوالگی کا مطالبہ کیا تو انہیں یہ جواب دیا گیا کہ معاملہ امریکی عدالت میں ہے اس لئے اب عدالت ہی اس بارے میں کوئی فیصلہ کرے گی ۔ اب اگر ریمنڈڈیوس کا معاملہ عدالت میں ہے تو حکومت پاکستان پر امریکا کا دباؤ کیوں؟

حکومت عوامی امنگوں کو سامنے رکھتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ اگر حکومت نے اس وقت اپنی آزادی، خودمختاری اور وقار کے منافی کوئی طرز عمل اختیار کیا تو عوام اسے کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔ اس معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے موقف میں فرق نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ صرف پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ کا معاملہ ہے۔

No comments:

Post a Comment