Wednesday, March 9, 2011
راولپنڈی ایکسپریس کب چلے گی:جنگ
شعیب اختر بلاشبہ دنیا کے تیز ترین بولر ہیں۔لڑائی جھگڑوں ،متنازع بیانات اور آف دی فیلڈ سرگرمیوں کے باعث پابندیوں کا شکار رہنے اور بعض اوقات زخمی ہو کر ٹیم سے باہر رہنے کے باوجود آج بھی وہ مخالف ٹیموں کے لیے دہشت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔عرصے بعد قومی ٹیم میں واپسی کے بعد لگتا ہے کہ وہ پوری سنجیدگی کے ساتھ کھیل رہے ہیں ۔ انہوں نے اپنا وزن بھی خاصا کم کر لیا ہے جو ایک فاسٹ بولر کی فٹنس کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ تاہم ان کی لائن ، لینتھ اور ردھم پہلے جیسا نہیں رہا۔ لگتا ہے ان کے ساتھ راولپنڈی ایکسپریس کا ٹیگ لگا کر انہیں بھی پاکستان ریلوے کے برسوں پرانے ہانپتے کانپتے انجن کی طرح کر دیا گیا ہے جو مسافروں کو کبھی بھی بروقت منزل تک نہیں پہنچاتا۔اس کے باوجود شعیب اختر سے ورلڈ کپ کے دوران قوم کو بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ میچ ونر بولر کا کردار ادا کریں گے۔شاہد آفریدی کے ساتھ گتھم گتھا ہونے کے واقعہ کو بھلا کر جس طرح دونوں سینئر کھلاڑیوں نے ڈریسنگ روم سے لے کر گراؤنڈ تک ٹیم ورک اور ٹیم اسپرٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔انتہائی خوش آئند ہے۔لیکن شعیب اختر کا بھرپور فارم میں نہ آنا تشویشناک بھی ہے ۔وقاریونس جیسے کوچ کی موجودگی میں شعیب اختر کے یارکرز اور ریورس سوئنگ کیوں نہیں چل رہے ۔ راولپنڈی ایکسپریس آخرکب چلے گی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment